کہتے ہیں ”کچھ لوگوں کو کچھ وقت کے لیے بیوقوف بنایا جا سکتا ہے، کچھ لوگوں کو کچھ زیادہ دیر کے لیے بھی بے وقوف بنایا جا سکتا ہے لیکن سب لوگوں کو ہمیشہ کے لیے بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔”
بنگلہ دیش میں یہی ہوا ہے ۔
بنگالیوں کو غصہ اس بات پر نہیں کہ ان کے ساتھ حسینہ واجد نے کیا کیا اگر غصہ اس بات پر ہوتا تو جوتے شیخ مجیب کے منہ پر نہ پڑ رہے ہوتے مجسمے اس کے نہ ٹوٹ رہے ہوتے بلکہ غصہ حسینہ واجد تک محدود رہتا ۔
بنگالیوں کو غصہ اس بات پر ہے کہ انھوں نے شیخ مجیب سے دھوکہ کیسے کھایا ۔
ہم ذہین و فطین قوم تھے ہم نے بانس کوگنا کیوں سمجھ لیا تھا؟
بنگالیوں کو بے شک دیر سے سمجھ آئی لیکن آ گئی کہ 1971 میں ان کے ساتھ ہوا کیا تھا کس طرح قومیت کا بیج بو کر بھارت کے عزائم کے لیے 1971 میں بھائی کو بھائی سے جدا کر دیا ۔
یاد رکھیے جو مجیب ثانی بننے کی خواہش رکھتے ہیں وہ بےشک ضرور خواہش رکھیں ان کا حشر یہی ہو گا
ان کے سر پر یونہی جوتے برسیں گے۔
وہ بھی عبرت کا کشکول بن کر شیخ مجیب کے خاندان کی طرح تاریخ کے چوک میں رحم کی بھیک مانگیں گے ۔
شکریہ بنگالی بھائیویہ بتانے کے لیے کہ 1971 کا غدار کون تھا۔
بےحد شکریہ….
بنگالیوں کو غصہ اس بات پر ہے کہ شیخ مجیب سے دھوکہ کیسے کھایا ۔۔۔۔۔ تحریر: شہزادہ احسن اشرف